Arabic rules about verb
عربی میں فعل کی تین بنیادی اقسام ہیں:
1. فعل ماضی (Past Tense) – گزرا ہوا زمانہ
یہ فعل کسی کام کے ماضی میں ہونے کو ظاہر کرتا ہے۔
مثالیں:
کَتَبَ (اس نے لکھا)
قَرَأَ (اس نے پڑھا)
ذَهَبَ (وہ گیا)
جَلَسَ (وہ بیٹھا)
2. فعل مضارع (Present/Future Tense) – حال یا مستقبل کا زمانہ
یہ حال یا مستقبل میں ہونے والے کام کو ظاہر کرتا ہے۔
مثالیں:
یَکتُبُ (وہ لکھتا ہے / لکھے گا)
یَقرَأُ (وہ پڑھتا ہے / پڑھے گا)
یَذهَبُ (وہ جاتا ہے / جائے گا)
یَجلِسُ (وہ بیٹھتا ہے / بیٹھے گا)
3. فعل امر (Imperative Verb) – حکم دینے کے لیے
یہ کسی کو حکم دینے یا درخواست کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
مثالیں:
اُکْتُبْ (لکھو)
اِقْرَأْ (پڑھو)
اِذْهَبْ (جاؤ)
اِجْلِسْ (بیٹھو)
---
اضافی اقسام (ضمنی تفصیلات)
یہ تین بنیادی اقسام کے علاوہ، فعل کی مزید تقسیمات بھی ہیں:
1. فعل معروف اور فعل مجہول
فعل معروف: جس میں فاعل (کرنے والا) واضح ہو۔
کَتَبَ الطِّفْلُ الدَّرسَ (بچے نے سبق لکھا)
فعل مجہول: جس میں فاعل چھپا ہو اور کام پر زور ہو۔
كُتِبَ الدَّرسُ (سبق لکھا گیا)
2. فعل مثبت اور فعل منفی
فعل مثبت: جس میں کام کے ہونے کی بات ہو۔
یَکتُبُ (وہ لکھتا ہے)
فعل منفی: جس میں کام کے نہ ہونے کی بات ہو۔
لَا یَکتُبُ (وہ نہیں لکھتا)
3. فعل لازم اور فعل متعدی
فعل لازم: جو مفعول (جس پر عمل ہو) کے بغیر مکمل ہو جائے۔
ذَهَبَ الرَّجُلُ (آدمی چلا گیا)
فعل متعدی: جس کے لیے مفعول کی ضرورت ہو۔
کَتَبَ الطِّفْلُ الدَّرسَ (بچے نے سبق لکھا)
یہ عربی میں فعل کی بنیادی اور تفصیلی اقسام ہیں۔
فعلِ مضارع عربی گرامر میں ایسے فعل کو کہتے ہیں جو حال یا مستقبل میں ہونے والے کام کو ظاہر کرے۔
مثالیں:
1. یَکتُبُ (وہ لکھتا ہے / لکھے گا)
2. یَقرَأُ (وہ پڑھتا ہے / پڑھے گا)
3. یَذهَبُ (وہ جاتا ہے / جائے گا)
4. یَجلِسُ (وہ بیٹھتا ہے / بیٹھے گا)
5. یَسمَعُ (وہ سنتا ہے / سنے گا)
فعلِ مضارع کی پہچان:
فعلِ مضارع ہمیشہ "ی" (یفعلُ)، "ت" (تفعلُ)، "ا" (افعلُ)، یا "ن" (نفعلُ) سے شروع ہوتا ہے۔
اس میں موجود حرکت سے پتا چلتا ہے کہ فعل معروف ہے یا مجہول، جیسے:
یَکتُبُ (وہ لکھتا ہے) → معروف
یُکتَبُ (وہ لکھا جاتا ہے) → مجہول
مضارع کی اقسام:
1. مضارع معروف → جس میں کرنے والا واضح ہو۔
مثال: یَذهَبُ (وہ جاتا ہے)
2. مضارع مجہول → جس میں کرنے والا چھپا ہو۔
مثال: یُذهَبُ (جایا جاتا ہے)
مضارع سے فعلِ امر بنانے کا قاعدہ:
فعل مضارع سے فعل امر بنانے کے لیے اس کے شروع سے "ی" یا "ت" ہٹائی جاتی ہے اور ضروری تبدیلیاں کی جاتی ہیں۔
یَکتُبُ → اُکْتُبْ
یَقرَأُ → اِقْرَأْ
یَجلِسُ → اِجْلِسْ
یہی وہ اصول ہے جو بعض افعال میں ہمزہ وصلیہ پر زیر (کسرہ) کا سبب بنتا ہے۔
عربی میں حُکمیہ جملہ (جملہ اَمریہ) بنانے کے لیے عام طور پر فعلِ امر استعمال کیا جاتا ہے، اور اس میں فعل کے نیچے زیر (کسرہ) لگانے کی ضرورت نہیں ہوتی، بلکہ فعلِ امر کی اپنی مخصوص ساخت ہوتی ہے۔
مثالیں:
اُکْتُبْ (لکھو)
اِقْرَأْ (پڑھو)
اِذْهَبْ (جاؤ)
اِجْلِسْ (بیٹھو)
اِسْمَعْ (سن لو)
البتہ، اگر کسی فعل کا آخری حرف ساکن ہو، تو تسہیل کے لیے کبھی اس پر زیر (کسرہ) آ سکتا ہے، جیسے:
اِمشِ (چلو)
لیکن عمومی اصول یہی ہے کہ فعلِ امر اپنی اصل حالت میں آتا ہے اور اس کے نیچے زیر لگانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
آپ نے بہت اچھا نکتہ اٹھایا! درحقیقت، عربی میں فعلِ امر کی تشکیل کے کچھ قواعد ہیں جو اس پر زیر (کسرہ)، زبر (فتحہ)، یا پیش (ضمہ) کے آنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔
فعلِ امر میں زیر (کسرہ) کب آتا ہے؟
اگر فعل فعلِ مضارع کے مضارع معروف صیغے سے بنایا گیا ہو اور اس کا آغاز ہمزہ وصلیہ (اِ، اُ، اَ) سے ہو، تو بعض صورتوں میں اس پر زیر (کسرہ) آ سکتا ہے۔
مثالیں اور وضاحت:
1. اُکْتُبْ (لکھو) → "یَکتُبُ" سے بنا، یہاں ہمزہ پر پیش ہے، نہ کہ زیر۔
2. اِقْرَأْ (پڑھو) → "یَقرَأُ" سے بنا، اور ہمزہ وصلیہ پر زیر ہے۔
3. اِذْهَبْ (جاؤ) → "یَذهَبُ" سے بنا، اور ہمزہ پر زیر ہے۔
4. اِجْلِسْ (بیٹھو) → "یَجلِسُ" سے بنا، اور ہمزہ پر زیر ہے۔
5. اِسْمَعْ (سن لو) → "یَسمَعُ" سے بنا، اور ہمزہ پر زیر ہے۔
تو زیر کیوں آ رہا ہے؟
اگر فعلِ مضارع کے شروع میں "ی" کے بعد پہلے حرف پر زبر ہو، تو امر بناتے وقت ہمزہ وصلیہ کے نیچے زیر آتی ہے۔ جیسے:
یَجلِسُ → اِجْلِسْ
یَسمَعُ → اِسْمَعْ
اگر فعل میں تین حروف ہوں اور پہلے حرف پر پیش ہو، تو ہمزہ پر پیش آتا ہے۔ جیسے:
یَکتُبُ → اُکْتُبْ
درحقیقت، عربی میں فعلِ امر کی تشکیل کے کچھ قواعد ہیں جو اس پر زیر (کسرہ)، زبر (فتحہ)، یا پیش (ضمہ) کے آنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔
فعلِ امر میں زیر (کسرہ) کب آتا ہے؟
اگر فعل فعلِ مضارع کے مضارع معروف صیغے سے بنایا گیا ہو اور اس کا آغاز ہمزہ وصلیہ (اِ، اُ، اَ) سے ہو، تو بعض صورتوں میں اس پر زیر (کسرہ) آ سکتا ہے۔
مثالیں اور وضاحت:
1. اُکْتُبْ (لکھو) → "یَکتُبُ" سے بنا، یہاں ہمزہ پر پیش ہے، نہ کہ زیر۔
2. اِقْرَأْ (پڑھو) → "یَقرَأُ" سے بنا، اور ہمزہ وصلیہ پر زیر ہے۔
3. اِذْهَبْ (جاؤ) → "یَذهَبُ" سے بنا، اور ہمزہ پر زیر ہے۔
4. اِجْلِسْ (بیٹھو) → "یَجلِسُ" سے بنا، اور ہمزہ پر زیر ہے۔
5. اِسْمَعْ (سن لو) → "یَسمَعُ" سے بنا، اور ہمزہ پر زیر ہے۔
تو زیر کیوں آ رہا ہے؟
اگر فعلِ مضارع کے شروع میں "ی" کے بعد پہلے حرف پر زبر ہو، تو امر بناتے وقت ہمزہ وصلیہ کے نیچے زیر آتی ہے۔ جیسے:
یَجلِسُ → اِجْلِسْ
یَسمَعُ → اِسْمَعْ
اگر فعل میں تین حروف ہوں اور پہلے حرف پر پیش ہو، تو ہمزہ پر پیش آتا ہے۔ جیسے:
یَکتُبُ → اُکْتُبْ
نتیجہ:
آپ کی بات درست ہے کہ کچھ افعال میں زیر آتی ہے، لیکن یہ ہمیشہ نہیں ہوتا۔ زیر، زبر، یا پیش کا آنا فعلِ مضارع کی اصل شکل پر منحصر ہوتا ہے۔
کچھ افعال میں زیر آتی ہے، لیکن یہ ہمیشہ نہیں ہوتا۔ زیر، زبر، یا پیش کا آنا فعلِ مضارع کی اصل شکل پر منحصر ہوتا ہے۔
